ابو جہل کا قتل
ابو جہل کا قتل
حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی بیان کرتے ھیں کہ میں بدر کے دن صف میں کھڑا تھا اچانک نظر پڑی تو دیکھتا ھوں کہ میرے دائیں بائیں دو کم عمر انصاری لڑکے ھیں۔ مبھے یہ وسوسہ آیا کیوں نہ میری پشت پر کوئی طاقتور نوجوان ھوتے تاکہ وقت پر مدد کر سکیں۔
میں اسی خیال میں کھڑا تھا کا ایک لڑکے نے آہستہ سے کہا چچا جان مجھکو ابوحہل کی نشاندھی کیجئیے کہ وہ کون ھے؟ میں نے کہا صاحبزادے ابو حہل کو دیکھ کے کیا کرو گے؟ اس لڑکے نے کہا میں نے اللہ سے عہد کیا ھے کہ اگر ابو حہل کو دیکھ پاؤں تو اسکا قتل کر ڈالوں یا خود مارا جاؤں۔ یہ اسلئے کہ مجھے معلوم ھوا ھے وہ نبی کریم صلعم کی شان میں سخت ترین گستاخیاں کرتا ھے ۔ اگر میں اسکو دیکھ لوں واللہ میرا سایہ اسکے سایہ سے جدا نہ ھو گا۔ یہانتک کہ ھم میں جنکی موت پہلے مقدرھو چکی ھے مر نہ جاۓ۔
حضرت عبدالرحمان بن عوف رض کہتے ھیں کہ ان بچوں کی یہ گفتگو سنکر میرا وسوسہ دور ھو گیا کہ اے کاش میری پشت پر کوئی بڑی طاقت ھوتی۔
الغرض میں نے ان بچوں کو اشارہ سے بتایا کہ ابو جہل وہ کھڑا ھے۔ بس یہ سنتے ھی دونوں شکرے اور باز کی طرح ابو حہل کی طرف دوڑ پڑے اور ایسی بے جگری سے اسپر وار کر دیا کہ وہ سنبھل بھی نہ سکا اور زمین پر ڑھیر ھو گیا۔
یہ دونوں لڑکے معاذ رض اور معوز رض (سیدہ عفراء رض) کے صاحبزادے تھے۔
صحیح بخاری