Jiger Moradabadi - جگر مرادآبادی
جگر کے چند اشعار
یوں زند گی گزا ر رہا ہوں ترے بغیر
جیسے کوئی گناہ کیے جا رہا ہوں میں
آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبر ا تا ہوں میں
جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوںمیں
مرگِ عاشق تو کچھ نہیں لیکن
اِک مسیحا نَفَس کی بات گئی
مجھے دے رہے ہیں تسلّیاں وہ ہر ا یک تا زہ پیام سے
کبھی آ کے منظرِ عام پر، کبھی ہٹ کے منظرِ عام سے
حسن کے ہر جمال میں پنہاں
میری رعنا ئیِ خیال بھی ہے
میکشو، مژدہ کہ باقی نہ رہی قیدِ مکاں
آج ا یک موج بہا لے گئی میخا نہ کو
آجاؤ کہ اب خلوت غم خلوت غم ہے
اب دل کے دھڑکنے کی بھی آواز نہیں ہے
جان کر من جملۂ خاصان میخانہ مجھے
مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے
0 comments