دیسی فلمیں
شفیق الرحمن صاحب اردو کے مایا ناز مزاح نگار ہیں. انکی کتاب لہریں سے ایک اقتباس حاضر ہے جس میں وہ دیسی فلموں پر تبصرہ کر رہے ہیں.
ایک بات جو ہمیں اپنی فلمیں دیکھنے کے بعد معلوم ھوتی ہے . یہ ہے کہ جب محبت ھوتی ہو تو یوں منٹوں میں ہو جاتی ہے اور ایک ہفتہ کے اندر اندر دونوں کا برا حال ہو جاتا ہے. اب اس معاملہ میں ہمیں کوئی ذاتی تجربہ تو ہے نہیں لیکن یہ ضرور سنا ہے کہ اصلی محبت ہونے میں کم از کم چھ ماہ سے ایک سال تک کا ارسا لگتا ہے. لیکن یہاں انکشاف ہوتا ہے کہ محبت کے لئے فقط ایک چیز ضروری ہے اور وہ ہے ایک لڑکے ور لڑکی کی ملاقات. شام کو اگر لڑکا cinema گیا تو لڑکی ضرور ووہیں ملے گے اور اگر لڑکی سرکس گیے تو لڑکا ضرور ووہیں ہوگا. اگلے روز لڑکے کو تار ملے گا کہ فوری گھر پہونچو ریل کے ڈبے میں بیٹھتے ہی اسے پتا چلے گا کہ اتفاق سے لڑکی بھی اسی ڈبے میں بیٹھی ہے . راستے میں ان کے صندوق بدل جایئں گے. پھر ایک ادھیڑ امر کے شخص کو لڑکا وہیں کھین کسی آفت سے بچایے گا اور وو شخص لازمی طور پر اسی لڑکی کا والد ہوگا.................
ایک راز کا انکشاف ہوتا ہے کہ ہندوستان میں ووہی شخص محبت کر سکتا ہے جو بہت اچھا گاتا ہو. جسے گنا نہ آتا ہو اس شخص کو اتنا سا بھی حق حاصل نہیں کہ محبت کے مطالق کچھ سوچے بھی البتہ وہ کوشش کرے تو ولن کا کام کر سکتا ہے . .. اب سوچئے تو سہی کہ ایک حسین خاتون جن سے آپ محبت کرنے پر تلے ہوں ایک چھوٹی سی بلی یا تتلی کو دیکھ کراس قدر مسرور ھوتی ہے کہ فورن فلبدیہ نظم کہ کر اسے گانے لگتی ہے . لازمی طور پر آپ کو کسی درخت کی آر میں وکٹ کیپر کی طرح جھکے ہووے تاک لگایے کھڑا ہونا چاہیے . تو اس وقت آپ کا پریم تبھی ظاہر ہوگا. جب آپ ایک ہاتھ لہرا کر نعرہ لگایں اور گانا شروع کر دیں