فانی بدایونی
فانی بدایونی اپنے وطن بدایوں میں وکالت کرتے تھے۔ وہاں ان کے حالات دگر گوں رہے جس کی تفصیل صدق جائسی نے اپنی کتاب دربار در بار میں بھی دی ہے۔ یہ پریشانی اقتصادی بھی تھی معاشرتی بھی۔ ان کی پریشانی اس شعر میں بھی جھلکتی ہے
زمین حشر فانی کیا قیا مت ہے معاذ اللہ
مجھے اپنے وطن کی سی زمیں معلوم ہوتی ہے
اس پریشانی سے نکلنے کے لئے انہوں نے حیدر آباد ہجرت کی۔ حیدرآباد والے حیدراباد کے علاوہ پورے ملک کو ہندوستان کہتے تھے۔ اگر کبھی کوئی حیدرآباد سے باہر کسی اور شہر میں جاتا تھا تو یہ کہتے تھے کہ وہ ہندوستان گیا ہے۔ سقوط حیدراباد کے بعد بھی عرصے تک لوگ اسی طرح بولتے رہے خود ہم نے بھی 1960 کی دہائی میں حیدراباد میں یہ جملہ اکثر لوگوں سے سنا تھا۔ فانی جب حیدراباد پہنچے اور انہوں نے حیدراباد سے بار جانے والے کے لئے یہ سنا کہ وہ ہندوستان گیا ہے تو ایک شعر کہا
فانی دکن میں آ کے یہ عقدہ کھلا کہ ہم
ہندوستاں میں رہتے ہیں ہندوستاں سے دور