سیرت انبیاۓ اکرام
سیدنا آدم صفی اللہ علیہہ ا لسلام
سیدنا آدم علیہہ السلام موجودہ زمین کے سب سے پہلے انسان نبی و رسول ھیں۔
قرآن حکیم اور احادیث اس سلسے میں ساکت ھیں کہ آدم علیہ السلام سے پہلے
اس زمین پر کوئی اور مخلوق بھی آباد تھی یا نہی؟ اگرچہ سید نا آدم علیہ السلام سے
پہلے جنات کی پیدائش ھو چکی تھی اورملائکہ بھی وجود میں آ چکے تھے لیکن یہ وضاحت نہیں
ملتی کہ موجودہ زمین ان مخلوقات کا مسکن رہ چکی ھے۔
قرآن حکیم نے نہایت وضاحت کے ساتھ کئ ایک مقام پر ھمیں
یہ بتایا کہ انسانیت کا آغاز خالص انسانیت سے ھی ھوا ھے۔
ڈارون کا نظریہ "بندر سے انسان ھونا" محتاج ثبوت ھے تاھم یہ اھم نکتہ
ہر مسلمان کے پیش نظر رھنا ضروری ھے کہ اگر کوئی دلائل قائم ھو بھی
جائیں تو بھی ایسا ھر گز نہیں ھے اگر کسی منطق عقل و طاقت نے کسی ستون
کو سونا ثابت کر دیا ھو اور انسان اس کے قبول کرنے پہ مجبور ھو بھی گیا ھو
تاھم پتھر، پتھر ھی رھے گا سونا ھر گز نہیں ھو سگتا۔
اللہ تعالے نے حضرت آدم علیہ السلام کو خاص ایسی مٹی سے پیدا کیا
جو سخت اور کھنکھنانے کی صفت رکھتی تھی، ان صفات سے خوبصورت
مٹی کا پتلابنایا گیا، پھر روح داخل کر دی گئ تو وہ گوشت پوست کے
انسان ھو گۓ اورعقل و ھوش، قوت و ارادہ، دیکھنے سننے کے اوصاف کے
حامل بن گئے۔
جب حضرت آدم علیہ السلام مکمل انسانی لباس اختیار کر چکے تو فرشتوں کو
حکم ھوا کہ آدم ص کو سجدہ کریں، تمام فرشتوں نے بلا توقف تعمیل کی ،
ابلیس جو جنات کی قسم سے تھا اور تعلیم و تربیت کے لیۓ فرشتوں میں
رکھا گیا تھا غرور اور تکبر سے انکار کیا اور اپنی برتری کا اظہار کیا، اس
پر اللہ تعالے نے ذلت و خواری کے ساتھ اسکو زمین پر اتار دیا۔
درازئ عمر کی درخواست
جرم کی پاداش میں جنت سے غضبناک حکم سن کر توبہ و ندامت کی بجاۓ
اللہ سے استدعا کرنے لگا کہ قیامت تک میری عمر درازی کر دی جاۓ اور مجھے ایسی
طاقت و قدرت دےدی جاۓ کہ اولاد آدم کو ھرطور طریقے سے گمراہ کر سکوں۔
نہ صرف حیات طویل دے دی گئ بلکہ اسکو وہ اسباب اور ذرائع بھی مہیا کيے گئے
جو انسانوں کو گمراہ کرنے کے کیلئے درکار تھے۔
اس موقعہ پر پھر ایک اور مرتبہ اپنی فطرت کا مظاھرہ کیا، کہنے لگا
اب جبکہ تو نے مجھے راندہ درگاہ کر ھی دیا تو جس آدم کی بدولت
یہ رسوائی نصیب ھوئی میں بھی آدم کی اولاد کو ذلیل و رسوا کر کے
رھوں گا اورانکے ھر چار سمت ھو کر گمراہ کرنے کی کوشش میں کوئی کسر
نہیں چھوڑوں گا اور انکی اکثریت کو ناشکر گزار بناؤنگا۔
اللہ تعالے نے بھی بے نیاذی سے جواب دیا مجھکو اسکی کیا پرواہ ھے
میرا "قانون مکافات" اپنی جگہ اٹل رھے گا، جو انسان بھی مجھ سے رد گردانی
کرکے تیری پیروی کرے گا، وہ تیرے ساتھ
جہنم کا سزاوار ھو گا۔
سیرت انبیاۓ اکرام کی مدد سے لکھا ھے۔