فرضیت حج
نوھجری میں حج بیت اللہ کی فرضیت نازل ھوئی۔ اسی سال آپ صل اللہ علیہ و الہ وسلم نے
صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کو امیر الحاج بنا کر مکہ مکرمہ کو روانہ فرمایا۔ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے صدیق
اکبر رض کی زیر امامت اسلام کا پہلا حج ادا کیا۔
دوسرے سال ماہ زوالقعدہ 10 ھجری میں نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ و سلم نے ایک لاکھ چودہ ھزار صحابہ اکرام کے ساتھ
حج بیت اللہ کے لئے مدینہ طیبہ سےکوچ فرمایا۔ ازواج مطہرات میں نو بیبیاں اور سیدہ فاطمہ الزھرا رضی اللہ عنھا ساتھ تھیں،4 زوالحجہ 10 ھجری اتوار کے دن آپ صل اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں داخل ھوے اور مناسک حج ادا فرماے۔9/ذوالحجہ 10 ھجری کو میدان عرفات میں وہ عظیم الشان خطبہ جو پیغامات نبوت میں "خاتم الخطبات" کی حیثیت رکھتا ھے۔
اسی بلیغ وجامع خطبہ میں آپ صلم نے ارشاد فرمایا۔ " اے لوگو سن لو مجھ سے حج کے مناسک حاصل کر لو، غالبا آئندہ سال میں تم سے نہ مل سکوں گا،میں تم میں ایسی محکم چیز چھوڑے جا تا ھوں کہ اگر تم نے اسکو مظبوطی سے پکڑ لیا تو کبھی گمراہ نہ ھو گے۔ اللہ کی کتاب اور میری زندگی(سنتی )۔
اسی میدان عرفات میں تکمیل دین کی بشارت ھوئی۔
الیوم اکملت لکم و دینکم و اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا۔(مائدہ آیت نمبر3)۔
آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور ھمیشہ کے لئے دین اسلام کو تمہارے لئے پسند کر لیا۔
اللہ ھم سب کو حج کی توفیق عطا فرماۓ۔۔۔آمیں۔