نعت اور اسکا فن

mathboy
By mathboy
نعت اور اسکا فن
فیصل حنیف
اس کی امت میں ہوں میں میرے رہیں کیوں کام بند
واسطے جس شہ کے غالب گنبد بے در کھلا

 
پچھلےچند دنوں میں گزرگاہ خیال پر نعتوں کا ایک خوبصورت سلسلہ چلا- ہر نعت ایک منتخب نعت تھی- ہمارے شاعر دوستوں نے حب رسول میں اپنے جذبات کا اظہار خوبصورت اور پر اثر نعتیں لکھ کر کیا ہے- چونکہ میں شاعر نہیں اسلیے نعت نہیں لکھا سکتا، مگر نعت پر تو لکھ سکتا ہوں- اس قافلے میں شامل ہونے کی ایک سعی ذیل کے مضمون کی شکل میں پیش  ہے-

نعت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معانی وصف یا خوبی کے ہیں- لیکن یہاں ایک اہم نکتہ ہے کہ نعت صرف خوبیاں اور اوصاف بیان کرنے کو نہیں کہتے بلکہ جب کسی چیز کے وصف میں مبالغہ سے کام لیا جایے تو اس کلام کے لیے نعت کا لفظ استعمال ہوتا ہے- وصف میں جو کچھ کہا جایے اسے بھی نعت ہی سے تعبیر کیا جاتا ہے- وصف بیان کرنے والے کو ناعت  کہتے ہیں جس کی جمع نعات ہے-بقول ڈاکٹر ریاض مجید نعت میں  وزن و بحر، قافیہ و ردیف کی حد بندی میں موزونیت الفاظ، سلاست کے بعد جو چیز اسے نعت کا درجہ دیتی ہے وہ ہے عشق رسول کی نغمہ سنجی- چونکہ یہ نبی کی ترانہ سرائی  ہے اس لیے اس میں صداقت مضمون، وا قعیت  مفہوم اور حسن محاکات کے سوا رنگینی خیال اور ندرت تخیل کی کوئی گنجائش نہیں- ممتاز حسن کے خیال میں ہر وہ شعر نعت ہے جس کا تصور ہمیں نبی کریم کی ذات گرامی سے قریب لایے, جس میں حضور کی مدح ہو یا حضور سے خطاب کیا جایے-

نعت کا لفظ اب عام معنوں سے نکل کر رسول مقبول کی ستایش اور ثنا  کے لیے مخصوص ہوگیا ہے- اگرچہ ہر وہ شعر جو رسول کو تعریف میں لکھا گیا ہو نعت کے زمرے میں آتا ہے, لیکن صحیح  معنوں میں نعت وہ  ہے جس میں محض پیکر نبوت کے صوری محاسن سے لگاؤ کے بجایے مقصد نبوت سے دلی وابستگی بھی پائی جایے, جس میں حضور کی  شخصیت سے قلبی تعلق نظر آیے- ممتاز حسن کے مطابق "نظم ہو یا قصیدہ ہو یا مثنوی، رباعی ہو یا مثلث ، مخمس ہو یا مسدس اس سے نعت کی نوعیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا- نعتیہ کلام کی قدرو قیمت  کا دارومدار اس کے نفس مضمون پر ہے- اگر اس کا مقصد ذات رسالت کی حقیقی عظمت کو واضح کرنا اور آقایے دو جہاں کی بعثت کو جو اہمیت نوع  انسانی اور جملہ موجودات کے لیے ہے، اسے نمایاں کرنا ہو تو وہ صحیح  طور پر نعت کہلانے کی مستحق ہے-" یہاں ایک اور سوال ذہن میں اٹھتا ہے کہ تعریف و توصیف توقصیدے میں بھی ہوتی ہے تو اسے نعت کیوں نہیں کہا جاتا- اس کا جواب یہ ہے کہ قصیدہ لکھنے کا مقصد دنیاوی فائدہ حاصل کرنا ہوتا ہے جبکہ نعت صرف مذہبی عقیدے  اور بے لوث محبت کے جذبے کے تحت لکھی جاتی ہے-

نعت لکھنے کا عمل حضور کو زندگی میں ہی شروع ہوگیا تھا- شاعر رسول حضرت حسان بن ثابت کے نام سے کون واقف نہیں- لیکن نعت کا سلسلہ حسان بن ثابت، عبدللہ بن رواحہ ، اور  کعب بن مالک کی نعت گوئی سے پہلے ہی شروع ہو چکا تھا- اور یہ سلسلہ الله  تعالی کا شروع کیا ہوا تھا - قرآن کریم میں کئی جگہ پر حضور کی تعریف ملتی ہے- تاہم اسے روائتی نعت کےزمرے میں نہیں لیا جاسکتا لیکن رسول کے اوصاف کا بیان قرآن میں لغوی اعتبار سے نعت کے معانی پر پورا اترتا ہے- نبی کریم کے دور اور انکے بعد کے ادوار میں عربی زبان میں نعتیں لکھی جانے لگی- پھر جوں جوں عربوں کی فتوحات بڑھتی گییں دوسری زبانوں میں نعت لکھنے کا رواج پیدا ہوگیا- عربی اور فارسی کے بعد برصغیر کی کئی زبانوں میں نعت لکھی گیی- برصغیر میں سندھی زبان میں سب سے پہلے نعتیں لکھی گییں اسکی وجہ سندھی زبان کا سب سے پہلے عربی کے زیر اثر آنا تھا- یہ روایت پنجابی زبان سے ہندی تک جا پہنچی  تو کئی ہندو شعراء بھی نعت لکھنے لگے- یہ روایت فارسی سے آئی تھی جہاں فارسی شعراء اپنے دیوان کے آغاز میں نعت رسول پاک شامل کرتے  تھے اور ان کی دیکھا  دیکھی ہندوستان میں بھی یہ چیز رواج پا گئی- فنی طور پر اردو میں محسن کاکوروی جن کا تعلق لکھنؤ سے تھا،  نے نعت کو رواج دیا - احمد رضا خان بریلوی نے اسے عروج تک پہنچا  دیا اور عشق رسول میں ڈوب کر نعتیں لکھیں - مجھے اپنے گھر میں جہاں ایک وقت بریلویت کا اثر تھا، احمد رضا صاحب کی نعتوں کو سننے اور پڑھنے کا موقع ملا- اور میری ذاتی رایے میں (مذہب کو بیچ میں لایے  بغیر) جو چاشنی اور سوز عشق احمد رضا صاحب کے ہاں ہے وہ کسی اور کو نہیں ملا- اس رایے سے اختلاف کیا جا سکتا ہے تاہم یہ ایک اور موضوع ہے-

امیر مینائی کی نعتیں بھی خوب ہیں- حالی نے اپنی مشہور زمانہ 'مسدس' میں نعت کا حصہ شامل کیا اور طویل  مسدس میں کچھ بند نعتیہ انداز کے تحریر کیے- کون ہے جسے یہ بند یاد نہ ہوں-

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بر لانے والا
مصبیت میں غیروں کے کام آنے والا
وہ اپنے پرایے کا غم کھانے والا
فقیروں کا ملجا ضعیفوں کا ماوی
یتیموں کا والی غلاموں کا مولا


حالی نے نعت کو ایک اور حوالے سے بھی استعمال کیا- انہوں نے اس  دور کے مسایل اور ان میں پھنسے ہویے مسلمانوں کو دیکھا تو رسول پاک کو پکار کر فریاد کی-

اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا  ہے


حالی کا یہ انداز اور بھی بہت سے شعراء نے اپنا لیا- مسلمانوں کی حالت زار کو دیکھ کر شعراء کو دعا اور فریاد کے لیے رسول پاک کی ذات گرامی کے علاوہ کوئی نظر نہیں آیا - اسی رنگ میں اقبال کی  نظم 'اے روح محمد' کے دو اشعار دیکھیے-

شیرازہ ہوا ملت مرحوم کا ابتر
اب تو ہی بتا، تیرا مسلمان کدھر جایے
اس راز کو اب فاش کر اے روح محمد
آیات الہی کا نگہبان کدھر جایے

بیسویں صدی کے نصف اول اور بعد کے حصے میں یوں تو بہت سے شعراء نے نعت خوانی کی لیکن نعت کے افق پر جو نام چھا یے ہویے ملتے ہیں ان میں بیدم وارثی، حسرت موہانی، اختر شیرانی اور مولانا ظفر علی خان شامل ہیں-  ڈرامہ نگار آغا حشر نے بھی بہت عمدہ نعتیہ کلام لکھا ہے- اس کےبعد  نعت گو شعراء کی ایک اور کھیپ سامنے آیی جن میں اہم نام سیماب اکبر آبادی، ماہر القادری، شورش کاشمیری ، حفیظ جالندھری، احسان دانش ، ساغر صدیقی اور طفیل ہوشیارپوری شامل ہیں- ان سب شعراء میں جن میں حالی، شبلی اور حسرت موہانی جیسے بڑے نام شامل ہیں، مولانا ظفر علی خان کا نام بہت نمایاں حیثیت کا حامل  ہے- انکا خاص کمال یہ ہے کہ انھوں نے  صنف نعت گوئی میں حدود شرعیہ کا پورا پورا خیال رکھا اور اس میں تغزل کے بجایے اپنی نعت کے لیے علمی پیرایہ اظہار اختیار کیا- آغا شورش کاشمیری لکھتے ہیں "ان (ظفر علی خان) کے نعتیہ کلام کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ وہ دوسرے شعراء کی طرح غلو سے کام نہیں لیتے بلکہ حضور کی سیرت کا نقشہ اور ان کے محاسن کی تصویر اس کمال سے کھینچتے ہیں کہ آنکھوں کے سامنے سیرت النبی چلتی پھرتی نظر آتی ہے-" ظفر علی خان نعت میں غلو سے کام نہیں لیتے لیکن رسول پاک کی ذات کے کے ساتھ عقیدت اور گہرے عشق کے جذبات  رکھتے ہیں- ان کی نعتوں میں بحریں بھی متنوع ہیں اورموضوعات بھی-

فرشتے یہ کل عرش پر کہہ رہے تھے
کہ قیصر و کسری ہیں دربان احمد
ارسطو  کی حکمت ہے یثرب کی لونڈی
افلاطون ہے طفل دبستان احمد


کہیں کہیں وہ مولانا حالی کا سا انداز اختیار کر لیتے ہیں

ہم بھلے ہیں یا برے، تیرے ہی آخر ہیں غلام
ہم کو ہم چشموں میں اے آقا نہ ہونے دینا ذلیل


 شعر جس سے نبی پاک کے مرتبے سےآشنائی ملتی ہے اور ان کے  وسیلے کے تصور سے اپنے اندر حرارت اور زندگی محسوس ہوتی ہے، ہم سب نے ہزاروں مرتبہ سنا ہوگا، یہ شعر ظفر علی خان کا ہی ہے-

دل جس سے زندہ ہے، وہ تمنا تمہی تو ہو
ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو


مضمون کے اختتام پر جناب امجد علی سرور صاحب، جو قطر کے مایہ ناز شاعر ہیں، کے کچھ تعتیہ اشعار پیش کرتا ہوں- ان کی خاص خوبی ان کی اعتدال پسندی ہے - ان کی نعتوں میں خیالی باتوں کے بجایے حقیقت نگاری ہے اور وہ اعتدال کی راہ پر گامزن رہ کر رسول الله کی  ذات سے اپنے والہانہ عشق کا اظہار کرتے ہیں- کچھ اشعار ملاحظه کیجئیے-

ہر اک نبی کی خصوصیت ہے مرے نبی کی اک اک ادا میں
مرے نبی میں جھلک ہے سب کی، مرا نبی آئینہ  ہے سب کا


یہ دیکھ کر کہ گنبد خضرا ہے سامنے
مجھ سے نگاہ شوق کی حیرانیاں نہ پوچھ
محو نماز شوق ہیں ذہن و نگاہ و دل
وہ دلکشی و لطف نماز و اذاں نہ پوچھ
دربار مصطفی پہ جھکا دل تو کیا چھکا
کتنے ہی سرنگوں ہیں وہاں آسمان نہ پوچھ
المختصر، غلام رسالت مآب ہوں
مجھ سے حسب نسب میرا نام و نشان نہ پوچھ


امجد علی سرور صاحب کی کتاب پر مجھے معراج فیض آبادی کا نقل کیا  ہوا شیخ سعدی کا کہا نظر آیا ہے- فرماتے ہیں-

لا یمکن الثناء و کما کان حقہ
بعد از خدا بزرگ توئی  قصہ مختصر


Log in or register to post comments

More from Qatar Living

Qatar’s top beaches for water sports thrills

Qatar’s top beaches for water sports thrills

Let's dive into the best beaches in Qatar, where you can have a blast with water activities, sports and all around fun times.
Most Useful Apps In Qatar - Part Two

Most Useful Apps In Qatar - Part Two

This guide brings you the top apps that will simplify the use of government services in Qatar.
Most Useful Apps In Qatar - Part One

Most Useful Apps In Qatar - Part One

this guide presents the top must-have Qatar-based apps to help you navigate, dine, explore, access government services, and more in the country.
Winter is coming – Qatar’s seasonal adventures await!

Winter is coming – Qatar’s seasonal adventures await!

Qatar's winter months are brimming with unmissable experiences, from the AFC Asian Cup 2023 to the World Aquatics Championships Doha 2024 and a variety of outdoor adventures and cultural delights.
7 Days of Fun: One-Week Activity Plan for Kids

7 Days of Fun: One-Week Activity Plan for Kids

Stuck with a week-long holiday and bored kids? We've got a one week activity plan for fun, learning, and lasting memories.
Wallet-friendly Mango Sticky Rice restaurants that are delightful on a budget

Wallet-friendly Mango Sticky Rice restaurants that are delightful on a budget

Fasten your seatbelts and get ready for a sweet escape into the world of budget-friendly Mango Sticky Rice that's sure to satisfy both your cravings and your budget!
Places to enjoy Mango Sticky Rice in  high-end elegance

Places to enjoy Mango Sticky Rice in high-end elegance

Delve into a world of culinary luxury as we explore the upmarket hotels and fine dining restaurants serving exquisite Mango Sticky Rice.
Where to celebrate World Vegan Day in Qatar

Where to celebrate World Vegan Day in Qatar

Celebrate World Vegan Day with our list of vegan food outlets offering an array of delectable options, spanning from colorful salads to savory shawarma and indulgent desserts.