قرة العین طاہرہ اور جون ایلیا
مشہور تخت طاوس کے خالق فتح علی شاہ قاجار کے دور میں پیدا ہونے والی، باب کے پہلے اٹھارہ حواریوں میں سے ایک، پر افسوں اور سحر بیان شاعرہ قرة العین طاہرہ کا نام کس نے نہ سنا ہوگا- قرة العین طاہرہ نے ٣٥ برس کی عمر پائی- ١٨٥٢ میں ناصر الدین شاہ کے دور میں طاہرہ کو سزاے موت دے دی گئی- علامہ اقبال نے 'جاوید نامہ' میں قرة العین طاہرہ کا تذکرہ حلاج اور غالب کے ساتھ کیا ہے- جون ایلیا نے جہاں فارسی کی اس مایہ ناز شاعرہ کی طرز پر اردو میں چند غزلیں کہی ہیں وہیں جون نے اسکے کچھ کلام کو اردو کا لباس بھی پہنایا ہے- نمونہ ملاحظه کیجیے-
خال بہ کنج لب یکے، طرہ مشکفام دو
وایے بحال مرغ دل، دانہ یکے و دام دو
محتسب است شیخ و من، صحبت عشق درمیان
از چہ کنم مجابشاں ، پختہ یکے و خام دو
خال فسوں طراز ایک، گیسویے مشک فام دو
اف یہ نصیب مرغ دل، دانہ ہے ایک، دام دو
عشق کی بحث کے حریف، واعظ و شیخ اور میں
بحث سے فائدہ ہی کیا، پختہ ہے ایک، خام دو
----------
گر بتو افتدم نظر، چہرہ بہ چہرہ، رو بہ رو
شرح دہم غم ترا، نکتہ بہ نکتہ، مو بہ مو
می رود از فراق تو، خون دل از دو دیدہ ام
دجلہ بہ دجلہ، یم بہ یم، چشمہ بہ چشمہ، جو بہ جو
تم سے ہو گفتگو اگر چہرہ بہ چہرہ، رو بہ رو
شرح غم وفا کروں، نکتہ بہ نکتہ، مو بہ مو
ہے غم ہجر میں رواں، آنکھ سے میری خون دل
دجلہ بہ دجلہ، یم بہ یم، چشمہ بہ چشمہ، جو بہ جو
خاکسار
فیصل حنیف