آخری آواز
عوام کی لب بستگی کو نہیں مناسب یوں آزمانا
جس گھڑی یہ سکوت ٹوٹا نئے سِرے سے حساب ہوگا
ڈرو کہ جب ہر گلی عدالت ہر ایک کُوچہ بنے گا مقتل
کون حق پہ تھا کون جھوٹا نئے سِرے سے حساب ہوگا
ڈرو کہ جب ہر آنکھ پوچھے گی کس نے چھینے تھے خواب ہمارے
ان ساٹھ سالوں کو کس نے لُوٹا نئے سِرے سے حساب ہو گا
اس میکدے میں کتنی مے سے لہو کے چھینٹے دھلے تھے فارسؔ
اور کتنے ہاتھوں سے جام چُھوٹا نئے سِرے سے حساب ہوگا
فارس مغل
0 comments