ایک اس طرف ایک ٱس طرف - نواب داغ دہلوی
کافر وہ زلف پر شکن، ایک اس طرف ایک ٱس طرف
پھر اس پہ چشم سحر فن، ایک اس طرف ایک ٱس طرف
ہنگام رحلت دیکھیے دل کس طرف اپنا جھکے
بیٹھے ہیں شیخ و برہمن، ایک اس طرف ایک ٱس طرف
غیروں کا مجمع اور تم، پریوں کا جمگھٹ اور ہم
پہلو بہ پہلو انجمن، ایک اس طرف ایک ٱس طرف
دل ایک تنہا بیچ میں، آنکھین تری سفاک دو
شمشیر زن، ناوک فگن، ایک اس طرف ایک ٱس طرف
تو اور دہنے بائیں ہوں لیلیٰ و شیریں بزم میں
میں اور قیس و کوہ کن، ایک اس طرف ایک ٱس طرف
دونوں فرشتے دوش پر کیا لکھ سکیں حالت مری
آلودہ رنج و محن، ایک اس طرف ایک ٱس طرف
رخسار تیرے سیم گوں پھر اس پہ گلگونے کا رنگ
پھولا ہے کیا رنگیں چمن، ایک اس طرف ایک ٱس طرف
اترا رہا ہے داغ کیا ہنگام گلکشت چمن
رنگیں قبا گل پیرہن، ایک اس طرف ایک ٱس طرف
0 comments