کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
چمن میں برق نہیں چھوڑتی کسی صورت
طرح طرح سے بناتا ہوں آشیانے کو
مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ہے
حضور شمع نہ لا یا کریں جلانے کو
سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو
دبا کے قبر میں سب چل دئے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو
اب آگے اس میں تمہار ابھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو
قمر جلالوی
0 comments