ماں
بیسن کی سوندھی روٹی پر کھٹّی چٹنی جیسی ماں
یاد آتا ہے چوکا، باسن، چمٹا، پھنکنی جیسی ماں
بانس کی کھرُّی کھاٹ کے اوپر ہر آہٹ پر کان دھرے
آدھی سوئی آدھی جاگی، تھکی دوپہری جیسی ماں
چڑیوں کی چہکار میں گونجے رادھا ، موہن،علی علی
مرغی کی آواز سے کھولتی گھر کی کُنڈی جیسی ماں
بیوی، بیٹی، بہن، پڑوسن، تھوڑی تھوڑی سی سب میں
دن بھر اِک رسّی کے اوپر چلتی ناتن جیسی ماں
بانٹ کے اپنا چہرہ، ماتھا، آنکھیں جانے کہاں گئی
پھٹے پرانے اِک البم میں چنچل لڑکی جیسی ماں
ندا فاضلی
0 comments