فراق گورکھپوری کی ایک غزل
شام_غم کچھ اس نگاہ_ناز کی باتیں کرو
بیخودی بڑھتی چلی ہے راز کی باتیں کرو
نکہت_زلف_پریشاں داستان_شام_ غم
صبح ہونے تک اسی انداز کی باتیں کرو
یہ سکوت_یاس، یہ دل کی رگوں کا ٹوٹنا
خامشی میں کچھ شکست_ساز کی باتیں کرو
یہ رگ_دل وجد میں آتی رہے دکھتی رہے
یوں ہی اس کے جا و بیجا ناز کی باتیں کرو
جس کی فرقت نے پلٹ دی عشق کی کایا فراق
آج اسی عیسیٰ نفس و مساز کی باتیں کرو
0 comments