For Urdu Readers
بالی وڈ اداکار عمران ہاشمی کا الزام ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے باندرہ کے پوش پالی ہل علاقہ کی ایک سوسائٹی نے انہیں مکان خریدنے کے لیے این او سی دینے سے انکار کر دیا جس کی شکایت انہوں نے ریاستی اقلیتی کمیشن سے کی ہے۔

عمران باندرہ کی نبانا کوآپریٹیو سوسائٹی میں ایک فلیٹ لینے کے خواہشمند تھے جس کے لیے فلیٹ کا مالک انہیں فلیٹ دینے کے لیے تیار تھا اور عمران ایجنٹ کو ایک لاکھ روپیہ بطور پیشگی بھی دے چکے تھے لیکن سوسائٹی نے فلیٹ خریدنے کے لیے عمران کو این او سی دینے سے انکار کر دیا۔

عمران اور ان کے انکل فلمساز مہیش بھٹ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ممبئی شہر ہی نہیں ملک میں مسلمانوں کے خلاف اس طرح کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ علاقہ جہاں سنیل دت اور نرگس جیسی ہستیاں رہ چکی ہیں جو سیکولرازم کی مثال تھے جہاں دلیپ صاحب جیسے لوگ رہتے ہیں وہاں اس اکسویں صدی میں اگر کمیونلزم کا وائرس پنپے گا تو یہ ہمارے لیے تشوی کا باعث ہے۔

بھٹ نے کہا کہ یہ نئی بات نہیں ہے ۔ اس سے قبل بھی پرانے دور کی اداکارہ ممتاز کو ممبئٰ میں فلیٹ نہیں ملا لیکن ان کے شوہر کو فلیٹ دیا گیا کیونکہ وہ اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھتے تھے۔ بھٹ نے دوسری مثال شبانہ اعظمی کی دی جنہیں جوہو جیسے علاقے میں محض اس لیے بنگلہ خریدنے نہیں دیا گیا کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ شبانہ نے اس وقت یہ انکشاف کیا تھا جس کی بعد ہندو سخت گیر تنظیموں نے مخالفت کی تھی۔

عمران نے اس پورے معاملہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سوسائٹی نے ان کے والدین کے ساتھ این او سی دینے کے لیے ٹال مٹول کی۔ انہیں کئی مرتبہ دفتر بلایا اور پھر گزشتہ روز کہہ دیا کہ وہ انہیں این او سی نہیں دیں گے۔

یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے وہ دونوں فریقین کی بات سنیں گے اور متعلقہ افراد کے بیانات درج کریں گے۔ اور اگر الزام سچ ثابت ہوا تو ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنے اور ٹھیس پہچانے جیسے سنگین الزامات کے تحت کیس درج کرنے کی متعلقہ محکمے کو ہدایت جاری کریں گے۔
jاقلیتی کمیشن کے سیکریٹری نسیم صدیقی
بھٹ نے مزید کہا کہ جب ایک نامور ہستی کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو پھر یہ سوچ کر ان کی روح کانپ جاتی ہے کہ دوسرے عام مسلمانوں کے ساتھ کس طرح کی تفریق ملک میں ہوتی ہو گی۔

عمران نے کہا کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے انہیں اس سے پہلے بھی کئی ایجنٹوں نے کہا تھا کہ انہیں پوش علاقوں کی سوسائیٹیوں میں فلیٹ نہیں مل سکتا کیونکہ وہ مسلمانوں کو فلیٹ نہیں دیتے ہیں۔ عمران نے سوال کیا کہ کیا وہ دہشت گرد ہیں آخر انہیں فلیٹ کیوں نہیں مل سکتا؟

دوسری جانب سوسائٹی کے سکریٹری جے پی چیترے نے عمران کے الزامات کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران نے گزشتہ ہفتے ہی این او سی کے لیے خط دیا تھا لیکن سوسائٹی کے چیئرمین باہر گئے تھے اس لیے فیصلہ جلد نہیں ہو سکا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مسلمانوں پر کوئی پابندی نہیں ہے اور ایسا کہیں بھی لکھا نہیں ہے۔

سکریٹری کے اس بیان پر عمران کا کہنا تھا کہ اب معاملہ چونکہ میڈیا میں آگیا ہے اس لیے وہ قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں جب کہ انہیں واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ سوسائٹی انہیں این او سی نہیں دے گی۔

عمران جس سوسائٹی میں فلیٹ چاہتے ہیں اس میں کئی فلمی ہستیاں رہتی ہیں جن میں پریم چوپڑہ اور انیل دھون بھی شامل ہیں۔

اقلیتی کمیشن کے چئرمین نسم صدیقی نے بی بی سی سے اس بات کی تصدیق کی کہ عمران کی جانب سے انہیں ایک شکایت موصول ہوئی ہے۔ صدیقی کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے وہ دونوں فریقین کی بات سنیں گے اور متعلقہ افراد کے بیانات درج کریں گے اور اگر الزام سچ ثابت ہوا تو ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنے اور ٹھیس پہچانے جیسے سنگین الزامات کے تحت کیس درج کرنے کی متعلقہ محکمے کو ہدایت جاری کریں گے۔

عمران ہاشمی بالی وڈ کے ایک نامی سٹار ہیں جن کی کئی فلمیں ہٹ ہو چکی ہیں

اس سے قبل شبانہ اعظمی اور جاوید اختر کے علاوہ ٹی وی آرٹسٹ عامر خان کے ساتھ بھی ایسا ہو چکا تھا اور انہوں نے عدالت میں مفاد عامہ کے تحت شکایت بھی کی تھی اور عدالت نے عامر کےحق میں فیصلہ دیا تھا۔

ممبئی حالانکہ ایک کاسمپولیٹن شہر ہے جہاں ہر مذہب ہر فرقے اور نسل کے لوگ ملک کے کونے کونے سے آکر رہتے ہیں لیکن گزشتہ چند برسوں سے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔ شہر کے کئی پوش علاقوں میں سوسائیٹیاں انہیں مکان دینے سے انکار کرتی ہیں۔ کئی مقامات پر عمارت بنتے وقت بکنگ کے لیے ہی اشتہار میں کہہ دیا جاتا ہے کہ صرف اکثریتی فرقے کے لوگ رابطہ قائم کریں۔ کئی سوسائیٹیاں براہ راست مسلمانوں کو مکان دینے سے انکار کرنے کی جگہ کہتی ہیں کہ وہ چونکہ گوشت مچھلی کھاتے ہیں اس لیے انہیں مکان نہیں دیا جائےگا۔

عمران بالی وڈ کے نامور اداکار ہیں ان کی کئی فلمیں سپر ہٹ ہوئی تھیں۔ ان کی چند فلمیں زہر ، کل یگ ، مرڈر ، گینگسٹر ، آوارہ پن ، جنت شامل ہیں۔